Monday, July 27, 2015

Why I like Haseena Moin?

As a writer, I have always liked Haseena Moin. Why? Even in 70s and 80s, she broke many stereotypes portrayed in form of her characters. In "Shehzori", she portrayed Neelofar Abbasi as an outspoken bahu. In Tanhaiyan, she showed Faraan sahib getting interested in Zoobi (Badar Khalil) who was a khala of two young girls. She portrayed that marriage was possible and could happen at any time in life. She was kind of also against typical arranged marriages where mother or sister of boy go and select the girl. Faraan rejected the unknown girl selected by Aapa Begum (Azra Sherwani). The next stereotyped broken was money more important than relationships. A house of cement was not important for Zara but people around her were more important. The drama "AnKahi" broke some stereotypes too. Dr. Fouzia was a divorcee and she proposed Mamu (Salim Nasir) herself. Again something which is considered very odd in some families today. Dhoop Kinare was about adopted relationships. Adopted kid (Ahmar) was always insecure about himself. Staying decent and graceful, without any exposure or item songs, Haseena Moin broke all these stereotypes in form of her characters.

These days when I see dramas, I don't find any strong message reflected or any stereotype being broken in them. Instead, these days, dramas are more focused towards extra marital relationships or second wife thingy. No strong message there.
Message of Ankahi: Money isn't everything.
Message of Tanhaiyan: Relationships are more important then houses..
I don't see any great message in dramas these days....

Monday, June 2, 2014

غیرت بریگیڈ۔۔


غیرت بھی عجیب چیز ہے۔ یہ تب تو وجود میں نہیں آتی جب کسی خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہو، یہ تب بھی نہیں جاگتی جب گھر سے باہر کڑی دھوپ میں کام پر جانے والی ملازمہ خاتون پر محلے کے آوارہ لڑکے فقرے کس رہے ہوں۔۔یہ تب بھی نہیں جاگتی جب ایک شادی شدہ خاتون کا میاں کسی دوسری عورت سے نا جائز رشتہ بنا لے۔ یہ تب بھی نہیں جاگتی جب ایک غریب اور متوسط طبقے کی لڑکی سے دس بیس لاکھ روپے کا جہیز مانگا جاۓ۔۔غیرت تب بھی نہیں جاگتی جب ایک خاتون اپنے چرسی، نکمے نکٹھو شوہر کو کما کر کھلاتی ہے۔اس کے خاندان والوں کا پیٹ بھرتی ہے۔ غیرت تب بھی نہیں جاگتی جب ضرورت کے تحت گھر سے باہر نکلنے والی خاتون کو دس باتیں سننا پڑتی ہیں۔۔بس غیرت صرف وہاں جاگتی ہے جہاں خاتون اپنی پسند سے عقد کر لے۔۔۔

شادی نامہ


ارینجڈ شادی:
یہ بے کار ترین قسم ہے جہاں لڑکا لڑکی ایک دوسرے کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ یہ لڑکا لڑکی کے درمیان ہونے کے بجاۓ دو ماؤں، خالاؤں، چاچوں، ایک سٹیٹس کی دوسرے سٹیٹس کے کی جاتی ہے۔ کبھی کبھی یہ تکا چل بھی جاتا ہے۔ لیکن اگر اس میں جھوٹ زیادہ بولا گیا ہے، تب اسکا پنپنا مشکل ہوتا ہے۔۔
جہیز والی شادی:
اس میں تمام دھیان صرف لڑکی کے جھیز لانے کی طرف ہوتا ہے۔۔چاہے موٹی، ہو، کالی ہو، بونی ہو، لمبی ہو، پر جہیز بہت سا لے کر آۓ۔۔
محبت کی شادی:
اسکا بھوت بہت جلد اتر جاتا ہے۔ والدین اس انتظار مین بیٹھے ہوتے کہ کب لڑکا لڑکی کے بیچ 
جھگڑے شروع ہوں اور وہ طعنہ بازی کر سکیں۔۔یہ ذیادہ ترفلاپ ہی ہوتی ہے۔ 
فلمی شادی:
اس طرح کی شادی میں یہ فرض کر لیا جاتا ہے کہ لڑکا لڑکی ایک دوسرے کے بنا نہیں رہ سکتے۔۔یا تو گھر سے بھاگ جاتے ہیں یا والدین کے سامنے ایک فلمی ڈرامہ پیش کیا جاتا ہے۔ لڑکی کھانا پینا چھوڑدے گی، لڑکا اپنی کلائی کاٹ لے گا۔ کمزور اعصاب کے والدین اس دھمکی میں آ جاتے ہیں مگر عقلمند ماں باب نہایت ہوشیاری سے اولاد کو سمجھاتے ہیں کہ بیٹا تم اس سے بہتر کے قابل ہو۔ اس سے بہتر تو ہم ڈھونڈ کر دیں گے۔ اب جو لڑکا لڑکی احمق ہوں، وہ بھی اس بہکاوے میں آ جاتے ہیں۔۔اور خوشی خوشی فلمی شادی نہیں ہو پاتی۔۔
خفیہ شادی:
یہ عام طور پر کسی فلمی اداکارہ کی ہوتی ہے۔ ہوتی تو ویسے خفیہ ہے پر ساری دنیا جان جاتی ہے۔ سسرال والے کافی پیسہ کھا پی کر الزام لگا دیتے کہ تم فلم کی لڑکی ہو،گر ہستن نہیں بن سکتیں۔ ہمارے بیٹے کی ناک کٹوا دی۔۔اسکا انجام بھی علیحدگی پر پوتا ہے۔۔
تحفظ کی شادی:
بقول بڑی بوڑھیوں کے، کہ لڑکی کا تحفظ شوہر ھی سے ہوتا ہے، اچھی خاصی پڑھی لکھی قبول صورت لڑکی کو ایک جاہل کے پلے باندھ دیا جاتا ہے تحفظ کی آڑ میں۔ تحفظ بہرھال پھر 
بھی نہیں مل پاتا۔۔
وٹہ سٹہ شادی:
یہ بہت ہی عجیب سی ہوتی ہے، اس میں اگر ایک جوڑے میں علیحدگی ہو جاۓ، تو امید کی جاتی ہے دوسرا جوڑا بھی علیحدگی اختیار کر لے۔ 
ہنگامی شادی:
یہ ایسے حالات میں کی جاتی کہ جب "لڑکا ولایت سے آیا ہو۔ ماں اس کی بلائیں لیتے نہیں تھکتی۔ اس میں جھوٹ بہت بولا جاتا ہے۔ بڑھ چڑھ کر تعریفیں کی جاتی ہیں کہ لڑکا باہر 3، 4 لاکھ کما رہا ہے۔ سادہ لوح والدین اس جھانسے میں آ جاتے اور لڑکی بیاہ دیتے۔ باہر جا کر لڑکی بیچاری کو معلوم ہوتا کہ اسکا شوہر تو ایک معمولی سا 
ڈرایور ہے۔ اور سارے سپنوں پر پانی پھر جاتا ہے۔ جو زرا ہمت والی ہوتی، وہ گزارہ کر لیتی، جو ماں باپ سٹیٹس کے شوقیں ہوں، وہ پھر علیحدگی کروانے کا سوچتے کہ لوگون کو کیا منہ دکھائیں گے کہ بیٹی ایک ٹیکسی چلانے والے کو دے دی۔۔
مال والی شادی:
یہ عام طور پر ایسے بڈھوں سے کی جاتی جن کے پاس مال دولت بہت ہو اور جن کے دن پورے ہونے والے ہوں۔ ہوشیار خواتین میڈیکل رپورٹ کا مطالعہ کر کے اس شادی کی ہامی بھرتی ہیں۔
فراڈ شادی:
یہ شادی عام طور پر تب وجود میں آتی ہے جہاں لڑکے والے/لڑکی والے شادی آفس کے چکر پہ چکر لگاتے ہیں۔ اس میں دونوں کا دھیان گرین کارڈ، باہر ملک کی شہریت، یا بیرون ملک سٹل ہونے پر ہوتا ہے۔ اس میں آفس والے لڑکے لڑکی والوں سے اچھی طرح پیسے بٹور کر انہیں خوب الو بناتے ہیں۔ یہاں وہ ماں باپ بے وقوف بنتے جن کے بچے خود سے اپنا ساتھی چننے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔ یا جن کے ملنے جلنے والوں کو اچھی طرح علم ہوتا ہے کہ "موٹی مرغی" نہیں ہیں۔ ایسے ماں باپ جان پہچان والوں کے رویے سے مایوس ہو کر میرج آفس کے ھاتھوں خوب دھوکہ کھاتے ہیں۔ اور انسان کو تحفظ دینے کے لیے میرج آفس والے بار بار یہی کہتے کہ بس جی، یہ پچھلے ہفتے ہی ہم نے فلاں منسٹر یا فلاں جنرل کی بیٹی کی بات طے کی ہے۔ عام طور پر جھانسہ پارٹی کی سمجھ آ جاتی ہے۔ اور ان کے زریعے بات نہیں طے ہو پاتی۔۔جو والدین بے وقوف بن بھی جاتے، تو عقل جلد ہی آ جاتی ہے۔ دفتر کے پے رول پر ’’گرین کارڈ ہولڈرلڑکا‘‘ خود لڑکی والوں کا انٹرویو کر کے اسے ریجیکٹ کرتا ہے، جسے اسی کام کی تنخواہ ملتی ہے۔۔
بزرگ طے شادی:
یہ بھی ایک دل چسپ قسم ہے۔ اس میں زرا فلمی ٹچ بھی ہوتا ہے۔ اس میں ایک نانی یا دادی صاحبہ یہ فیصلہ سنا دیتی ہیں کہ میری پوتی میرے نواسے کی بیوی بنے گی۔ یہ الگ بات ہے کہ کالج جا کر لڑکی لڑکے کے خیالات بدل جاتے ہیں۔ جب وہ کزن میرج پر میڈیکل کالج میں پڑھتے، تو دن بہ دن اس شادی کے خلاف ہوتے جاتے۔۔کچھ کیسیز میں یہ کامیاب بھی ہو جاتی ہے جہاں خاندانوں میں پیار محبت ہو، ورنہ جہاں خاندانوں میں سیاست اور جہالت ہو، وہاں کوئی نہ کوئی لڑکی والوں یا لڑکے والوں کے کان بھرنا شروع ہو جاتا ہے۔۔۔اور مسئلے شروع ہو جاتے ہیں۔۔۔
نوٹ: یہ بلاگ مزاح پر مبنی ہے۔ اسکو سنجیدگی سے نہ لیا جاۓ۔ اس میں ایک طرح کا طنز پوشیدہ ہے۔

Saturday, May 17, 2014

Mother's Day Special


پھولوں کی خوشبو، بہاروں کا رنگ ماں ہی سے ہے۔۔
جینے کی امنگ، زندگی کا ڈھنگ ماں ہی سے ہے۔۔
سچی ہیں جس کی محبتیں، سچی ہیں جس کی چاہتیں۔۔
روح کے رشتے کی یہ کیا محبت ہے۔۔
چوٹ ہمیں لگتی ہے اور چلاتی ہے ماں۔۔
لوٹ کر جب کوئی تھک کر گھر آۓ۔۔
، کھانا کھلا کر، لوری دے کر سلاتی ہے ماں۔
جاتے جاتے بھی بہت کچھ دے جاتی ہے ماں۔۔
فقط ایک ہی رشتہ ہے دنیا میں بے لوث محبت ک
ناشکرا ہے وہ جو اس محبت کی قدر نہیں کرتا۔۔
اس محبت کا کوئی نعم البدل نہیں۔۔۔

Tuesday, May 13, 2014

Bibi Sanam Janam


بی بی صنم جانم انارِ سیستانم
adored lady, my love, my (sweet) Sistani pomegranate

بہ دروازۂ تاج قرغان جائے صنم جانم
at the gate of Tashkurgan is your home, my dearest love

کسے حرفِ دلِ ما را ندانست
no one knows what our heart says

بہائے محفلِ ما را ندانست
knows not the value of our gathering

بہ جز طوفان کسے در شہرِ غربت
in the alien city, except for the storm, no one

نشانِ محفلِ ما را ندانست
(no one) knows where our gathering is

بی بی صنم جانم انارِ سیستانم
adored lady, my love, my (sweet) Sistani pomegranate

بہ دروازۂ تاج قرغان جائے صنم جانم
at the gate of Tashkurgan is your home, my dearest love

دلِ نازک تر از اندیشہ دارم
I have a heart weaker through fear

ہوائے معتدل چون ریشہ دارم
as temperate weather makes the roots flourish

ہمہ گلہائی عالم گر بخشکد
were all the flowers of the world to dry up

تو در باغِ خیالیم ریشہ داری
you will still be rooted in the garden of our thoughts

بی بی صنم جانم انارِ سیستانم
adored lady, my love, my (sweet) Sistani pomegranate

بہ دروازۂ تاج قرغان جائے صنم جانم
at the gate of Tashkurgan is your home, my dearest love